سوشل میڈیا پر قابل اعتراض ویڈیوز شیئر کرنے کے کیس میں عامر لیاقت کی اہلیہ دانیہ شاہ کی ضمانت منظور کرلی گئی۔ اس معاملے نے تنازعہ پیدا کیا ہے اور عوام کی طرف سے بہت زیادہ توجہ حاصل کی ہے۔
یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کئی قابل اعتراض ویڈیوز شیئر کی گئیں اور الزام لگایا گیا کہ انہیں شیئر کرنے والی دانیہ شاہ تھیں۔ ویڈیوز انتہائی نامناسب اور جارحانہ تھے، اور بہت سے لوگ ان سے حیران اور ناگوار تھے۔
ویڈیو وائرل ہوتے ہی عامر لیاقت کی اہلیہ کو حکام نے گرفتار کر لیا۔ اس پر ویڈیوز شیئر کرنے کا الزام تھا، اور اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ حکام نے تحقیقات شروع کیں تو انکشاف ہوا کہ یہ ویڈیوز دانیہ شاہ کے فون سے شیئر کی گئی تھیں۔
مکمل چھان بین کے بعد حکام کو پتہ چلا کہ واقعی دانیہ شاہ نے ویڈیوز شیئر کی تھیں۔ اسے گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا گیا۔ تاہم، اس کی ضمانت کی درخواست بھی جمع کرائی گئی، اور اسے منظور کر لیا گیا۔ عدالت نے اس کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ کیا، اور اسے جیل سے رہا کر دیا گیا۔
اس معاملے نے ایک بار پھر سوشل میڈیا پر قابل اعتراض ویڈیوز شیئر کرنے کے خطرات کو اجاگر کیا ہے۔ دانیہ شاہ کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیوز انتہائی ناگوار تھیں، اور انہیں پہلے شیئر نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔ لوگوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر جو کچھ شیئر کرتے ہیں اس کے بارے میں محتاط رہیں، کیونکہ اس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
مزید یہ کہ کیس نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر کوئی مشہور شخصیت یا عوامی شخصیت ہے، وہ اپنے اعمال کے لئے جوابدہ ہوں گے۔ اس کیس نے ایک مثال قائم کی ہے کہ لوگوں کو اپنے اعمال کے لیے ذمہ دار ہونا چاہیے، اور انھیں ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہونا چاہیے جس سے دوسروں کو نقصان پہنچے یا ان کی ساکھ کو نقصان پہنچے۔
آخر میں، سوشل میڈیا پر قابل اعتراض ویڈیوز شیئر کرنے کا معاملہ ہر کسی کے لیے ویک اپ کال ہے۔ سوشل میڈیا پر ہم جو کچھ شیئر کرتے ہیں اس کے بارے میں محتاط رہنا ضروری ہے، اور ہمیں اس کے دوسروں پر پڑنے والے اثرات کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ دانیہ شاہ کو ضمانت دینے کے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ انصاف ہوا ہے اور لوگوں کو اس کیس سے سبق سیکھنا چاہیے اور سوشل میڈیا پر ذمہ داری سے کام لینا چاہیے۔
0 Comments